فَلَا وَ رَبِّکَ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ حَتّٰی یُحَکِّمُوۡکَ فِیۡمَا شَجَرَ بَیۡنَہُمۡ ثُمَّ لَا یَجِدُوۡا فِیۡۤ اَنۡفُسِہِمۡ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیۡتَ وَ یُسَلِّمُوۡا تَسۡلِیۡمًا﴿۶۵﴾
۶۵۔ (اے رسول) تمہارے رب کی قسم یہ لوگ اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتے جب تک اپنے باہمی تنازعات میں آپ کو منصف نہ بنائیں پھر آپ کے فیصلے پر ان کے دلوں میں کوئی رنجش نہ آئے بلکہ وہ (اسے) بخوشی تسلیم کریں۔
65۔ باہمی تنازعات میں رسول ﷺ کو حَكَمْ کے طور پر قبول کرنا ایمانِ ظاہری ہے۔ رسول ﷺ کے فیصلے کو دل و جان سے قبول کرنا ایمانِ باطنی ہے۔ حیاتِ رسول کے بعد آپ کی سنت کو حَكَمْ کے طور پر قبول کرنا ایمان کی علامت ہے۔