وَ مَاۤ اَرۡسَلۡنَا مِنۡ رَّسُوۡلٍ اِلَّا لِیُطَاعَ بِاِذۡنِ اللّٰہِ ؕ وَ لَوۡ اَنَّہُمۡ اِذۡ ظَّلَمُوۡۤا اَنۡفُسَہُمۡ جَآءُوۡکَ فَاسۡتَغۡفَرُوا اللّٰہَ وَ اسۡتَغۡفَرَ لَہُمُ الرَّسُوۡلُ لَوَجَدُوا اللّٰہَ تَوَّابًا رَّحِیۡمًا﴿۶۴﴾
۶۴۔اور ہم نے جو بھی رسول بھیجا اس لیے بھیجا ہے کہ باذن خدا اس کی اطاعت کی جائے اور جب یہ لوگ اپنے آپ پر ظلم کر بیٹھتے تھے تو اگر آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر اللہ سے معافی مانگتے اور رسول بھی ان کے لیے مغفرت کی دعا کرتے تو وہ اللہ کو توبہ قبول کرنے والا، رحم کرنے والا پاتے۔
64۔ اللہ نے جو بھی رسول بھیجے، اس لیے بھیجے کہ ان کی اطاعت کی جائے، اس لیے نہیں بھیجے کہ لوگ ان کے نام کو مقدس سمجھتے ہوئے تعویذ بنا کر گلے میں لٹکا لیں اور ان کے لائے ہوئے دستور پر عمل نہ کریں۔
جَآءُوۡکَ : بارگاہ رسالت میں حاضر ہونا اور رسول ﷺ کو اپنا وسیلہ بنانا بارگاہ الٰہی میں اثر رکھتا ہے۔ یہ عمل شرک نہیں ہے بلکہ اس آیت کی روسے اللہ کے نزدیک پسندیدہ عمل ہے اور بہت سے علمائے اہل سنت کا یہ نظریہ ہے کہ قبر رسول ﷺ پرحاضری دینا بھی اسی حکم کے زمرے میں آتا ہے۔