وَ لۡیَخۡشَ الَّذِیۡنَ لَوۡ تَرَکُوۡا مِنۡ خَلۡفِہِمۡ ذُرِّیَّۃً ضِعٰفًا خَافُوۡا عَلَیۡہِمۡ ۪ فَلۡیَتَّقُوا اللّٰہَ وَ لۡیَقُوۡلُوۡا قَوۡلًا سَدِیۡدًا﴿۹﴾

۹۔ اور لوگوں کو اس بات پر خوف لاحق رہنا چاہیے کہ اگر وہ خود اپنے پیچھے بے بس اولاد چھوڑ جاتے جن کے بارے میں فکر لاحق ہوتی (کہ ان کا کیا بنے گا) تو انہیں چاہیے کہ اللہ سے ڈریں اور سنجیدہ باتیں کریں ۔

وَ لۡیَقُوۡلُوۡا قَوۡلًا سَدِیۡدًا : اور مال و میراث سے محرومی کے ساتھ تم ان سے دل شکنی کی باتیں نہ کیا کرو۔ مال سے محرومیت کی صورت میں معمولی سی بد کلامی دل میں کینہ اور عداوت پیدا کرنے کے لیے کافی ہوتی ہے۔